ماں کی دوران حمل جڑواں بچوں میں سے ایک کو گرانے کی درخواست، یہ کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟ (سہارا نیوز پاکستان آن لائن)

 


ایک خاتون نے اپنے پیٹ میں پرورش پانے والے جڑواں بچوں میں سے ایک کو ضائع کرنے کے لیے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ (ڈاکٹر سید ناصر: سہارا نیوز پاکستان آن لائن)


انڈیا میں میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ 2021 خواتین کو 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کی اجازت دیتا ہے۔


درحقیقت 1971 میں میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے، بعض حالات میں اسقاط حمل کی مدت کو 20 ہفتوں سے بڑھا کر 24 ہفتے کر دیا گیا تھا۔


درخواست دائر کرنے والی اس خاتون کا حمل 25 ہفتوں سے زیادہ ہے۔

درخواست گزار کی وکیل ادیتی سکسینا کا کہنا ہے کہ ’اس سلسلے میں، ممبئی ہائی کورٹ نے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا ہے اور بورڈ سے پوچھا ہے کہ کیا 25 ہفتے کی حاملہ خاتون کے جڑواں جنین میں سے ایک کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ اور اس سے ماں اور اس کے رحم میں بڑھنے والے دوسرے جنین کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟‘


ادیتی کے مطابق ’ایسا پہلا کیس 2020 میں سامنے آیا تھا اور دونوں میں مماثلت یہ ہے کہ جنین میں سے ایک میں غیر معمولی نقائص تھے اور دوسرا صحت مند تھا‘۔



اس معاملے میں بھی صحت مند جنین کو بچانے اور دوسرے جنین کو ضائع کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ تاہم ممبئی ہائی کورٹ نے اس کی اجازت نہیں دی تھی۔ پھر معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا اور عدالت عظمیٰ نے فیٹل ریڈکشن یعنی دو میں سے ایک جنین کو ختم کرنے کی اجازت دے دی تھی۔


وکیل نے تازہ ترین کیس کے بارے میں بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق جے جے ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور بورڈ نے تجویز دی ہے کہ جنین میں بے ضابطگی ہے جس کے لیے جنین کو ختم کیا جاسکتا ہے، لیکن فوری طور پر نہیں۔ ایسا کچھ عرصے بعد کروایا جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی