افغان مہاجرین کا انخلا اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی: جنگ پر مذاکرات کی اہمیت | سہارا نیوز پاکستان

 



 افغان مہاجرین کے حالیہ انخلاء سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوا ہے۔  دونوں ممالک ایک دوسرے پر مدد کے لیے کافی کام نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ | نامہ نگار ڈاکٹر سید ناصر | سہارا نیوز پاکستان 


 پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔  ملک نے انہیں رہائش، خوراک اور تعلیم فراہم کی ہے، لیکن اس کے وسائل پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔  پناہ گزینوں کی حالیہ آمد کے ساتھ، پاکستان اب 30 لاکھ سے زیادہ افغانوں کا گھر ہے، جو اسے دنیا میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا سب سے بڑا ملک بناتا ہے۔


 دوسری جانب افغانستان کو انسانی بحران کا سامنا ہے۔  ملک غربت، بھوک اور تشدد سے دوچار ہے۔  طالبان کے قبضے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔  لاکھوں افغان اب اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو چکے ہیں، اور بہت سے پڑوسی ممالک میں بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


 پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ دونوں طرف سے حالیہ الزامات سے بڑھ گیا ہے۔  پاکستان نے افغانستان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے طالبان کو پاکستان پر حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔  دوسری جانب افغانستان نے پاکستان پر طالبان کی حمایت اور افغان مہاجرین کی مدد کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔


 یہ امر اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے جائز تحفظات ہیں۔  پاکستان کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہونے کا حق ہے، اور افغانستان کو اپنے ملک میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے بارے میں فکر مند ہونے کا حق ہے۔


 تاہم یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ بات چیت ہی ان مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔  ایک دوسرے پر الزام تراشی مزید تناؤ اور تصادم کا باعث بنے گی۔  پاکستان اور افغانستان کو میز پر بیٹھ کر ایسے حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوں۔


 یہاں کچھ مخصوص طریقے ہیں جن سے پاکستان اور افغانستان افغان مہاجرین کے مسئلے کو حل کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں:


 * **مہاجرین پر ایک مشترکہ کمیشن قائم کریں:** اس کمیشن کو پاکستان سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کا کام سونپا جاسکتا ہے۔  اس منصوبے میں ان پناہ گزینوں کے لیے مالی امداد شامل ہو سکتی ہے جو افغانستان واپس جانے کا انتخاب کرتے ہیں، اور ساتھ ہی افغان حکومت کو مہاجرین کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے کی کوششوں میں معاونت بھی شامل ہو سکتی ہے۔

 * **سیکیورٹی پر تعاون میں اضافہ:** پاکستان اور افغانستان سرحدی سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور دہشت گرد گروپوں کے بارے میں انٹیلی جنس شیئر کرنے کے لیے مل کر کام کرسکتے ہیں۔  اس تعاون سے دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

 **معاشی تعاون کو فروغ دینا:** پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔  اس سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

 * **افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی کریں:** پاکستان طالبان کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے انہیں افغان حکومت کے ساتھ بات چیت میں شامل کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔  یہ بات چیت افغانستان کے تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے ضروری ہو گی۔


 پاکستان اور افغانستان جن مسائل کا شکار ہیں ان کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔  مل کر کام کرنے سے دونوں ممالک ایسے حل تلاش کر سکتے ہیں جو ان دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں اور ان کے درمیان کشیدگی کو کم کر سکیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی