مون سون کے دوران کے۔ الیکٹرک کے انفرا اسٹرکچر پر کوئی بھی حادثہ پیش نہیں آیا نیپرا کے زیراہتمام ویبینار کے دوران کے ای نے اپنے تجربات سے دیگر ڈسکوز کو آگاہ کیا

 

 کراچی، 15 نومبر،2022 :رواں سال ریکارڈ بارشوں اور طویل مون سون سیزن کے باوجود کے۔ الیکٹرک نے اس  بات کو یقینی بنایا اور کوئی حادثہ پیش نہیں آیا ۔


کراچی، 15 نومبر،2022 :رواں سال ریکارڈ بارشوں اور طویل مون سون سیزن کے باوجود کے۔ الیکٹرک نے اس بات کو یقینی

بنایا کہ اس کے انفرا اسٹرکچر پر کوئی بھی حادثہ پیش نہیں آئے۔ ادارے کی اس کامیابی کو حال ہی میں نیشنل الیکٹرک پاور

ریگولیٹری اتھارٹی )نیپرا( کے زیراہتمام منعقدہ معلوماتی ویبینار “ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پروٹیکشن” کے دوران

اجاگر کیا گیا اور یہ کامیابی شرکاء کے بامین ہونے والی گفتگو کا محور تھی

ترسیل و تقسیم )ٹی اینڈ ڈی( نیٹ ورک کی حفاظت کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے منعقدہ ویبینار کا آغاز چیئرمین نیپرا توصیف

ایچ فاروقی نے کیا، جنہوں نے اتھارٹی کی جانب سے تمام شرکاء اور مقررین کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ اس ویبینار کا

اہتمام نیپرا کے “پاور ود سیفٹی” اقدام کے تحت کیا گیا ہے اور مجھے ہیلتھ اینڈ سیفٹی انوائرمینٹ )ایچ ایس ای( کے معاملے پر

پیش رفت دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔

چیئرمین نیپرا کے افتتاحی کلمات کے بعد کے۔ الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر عامر ضیاء کو کے ای میں سیفٹی کلچر پر

روشنی ڈالنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ عامر ضیاء نے ویبینار کے انعقاد پر اتھارٹی اور چیئرمین نیپرا کا شکریہ ادا کیا، جس نے

پاور انڈسٹری سے وابستہ دیگر شرکاء کے ساتھ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے اظہار

خیال کرتے ہوئے کہا “موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حاالت کے سبب کراچی میں گزشتہ چند

برسوں میں شدید بارشیں ہورہی ہیں، جس کے باعث ماضی میں کرنٹ لگنے کے افسوسناک واقعات پیش آئے۔ اس چیلنج سے

نمٹنے کے لیے نیپرا اتھارٹی کی رہنمائی میں کے۔ الیکٹرک نے ماضی کے تجربات سے سیکھتے ہوئے شہر میں سرمایہ کاری

کے ساتھ بجلی کے (tagging GIS(کرتے ہوئے اپنے حفاظتی نظام کو بہتر بنایا۔ اب تک کے الیکٹرک نے جی آئی ایس ٹیگنگ

کو یقینی بنایا ہے۔ تحفظ کے اس بنیادی اقدام کے ساتھ ساتھ ہم بجلی کے کھمبوں میں ارتھ (Grounding(کھمبوں کی گراؤنڈنگ

وائر بھی نصب کررہے ہیں، یعنی “حفاظتی ارتھ”۔ جو شہریوں کو کو کرنٹ لگنے سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

حفاظت کے تیسرے اقدام کے طور پر ہماری تمام اوور ہیڈ 11 کے وی الئنیں ڈبل ارتھ گارڈ وائرڈ ہیں۔ جس کی وجہ سے تار

ٹوٹنے کی صورت میں متاثرہ عالقے میں موجود نظام فوری طور پر ٹرپ ہوجاتا ہے اور عوام کسی بھی غیرمتوقع حادثے سے

”محفوظ رہتے ہیں۔

 Personal (انہوں نے مزید کہا “کے ای نے اپنے عملے کے ارکین کو عالمی معیار کے مطابق ذاتی حفاظتی سازوسامان

فراہم کیے ہیں۔تنظیمی (Equipment Protective Specialized (اور خصوصی حفاظتی سامان ( Equipment Protective

سطح پر ہم نے یونیفارم اور پی پی ای کو الزمی قرار دیا ہے۔ اس کے بغیر کوئی فرنٹ الئن ورکر فیلڈ پر کام نہیں کرسکتا، چاہے

وہ اوور ہیڈ نیٹ ورک ہو یا زیر زمین نیٹ ورک۔ ان تمام اقدامات کا مقصد محفوظ، قابل اعتماد اور دوستانہ کام کرنے کے ماحول

کو فروغ دینا ہے۔ کے۔ الیکٹرک گفتگو اور تربیت کے ذریعے اپنے مالزمین کے رویے کو مزید بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام

کررہا ہے۔ ہم کسی بھی مسئلے کی گہرائی میں جاکر اسے حل کرنے پوری کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے ان اقدامات کی وجہ سے

حالیہ مون سون کے دوران کے۔ الیکٹرک کے سسٹم سے منسلک کوئی بھی حادثہ پیش نہیں ہوا۔ ہم اس بات سے بھی پوری طرح

واقف ہیں کہ یہ منزل نہیں۔ اسی لیے ہم اپنے نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ آخر میں اس شعبے

سے وابستہ ساتھیوں

 عامر ضیاء کے بعد نیپرا کے ایچ ایس ای کنسلٹنٹ سہیل احمد نے اتھارٹی کے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پروٹیکشن

گائیڈ الئنز کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ تمام حادثات سے بچاؤ کے طریقے

مووجود ہیں اور بہت سے ترقی یافتہ ممالک ایسے حادثات سے نمٹنے کے طریقے سیکھ چکے ہیں جو اب بھی پاکستان کے پاور

سیکٹر میں رونماء ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کے۔ الیکٹرک کی ٹیموں کی کاوشوں کی تعریف کی اور اس کا اعتراف کیا کہ درپیش

 چیلنجوں کے باوجود کے۔ الیکٹرک کے انفرا اسٹرکچر پر کوئی بھی حادثہ پیش نہیں آیا

سہیل احمد کے بعد کے۔ الیکٹرک میں ڈی جی ایم، سی کیو سی، ایچ ایس ای کیو۔ ڈی سیدہ راحیلہ زرین کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ

سامعین کو کے ای کے ٹی اینڈ ڈی نیٹ ورک کے تحفظ اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں۔ اپنے خطاب میں سیدہ

راحیلہ نے کے۔الیکٹرک کے ایچ ٹی/ایل ٹی سسٹمز، ارتھنگ اور گراؤنڈنگ کی کوششوں کے ساتھ ساتھ کے ای کے پبلک

پر روشنی ڈا لی جس کے تحت کے۔ الیکٹرک نے (Plans Prevention & Accident Public (ایکسیڈنٹ اینڈ پریونشن پالنز

حفاظتی خطرات کو کم کرنے کے لیے مالی سال-21 2020 میں 100,3 سے زائد کھمبے اور مالی سال 22ء میں 100,2 سے

زائد کھمبے تبدیل کیے۔ مزید برآں مالی سال 2020-21 میں کے ای نے 425 سے زائد پول ماؤنٹڈ ٹرانسفارمرز )پی ایم ٹیز( کے

پرانے انفرااسٹرکچر کو نئے پر منتقل کیا۔ اسی طرح پی اے پی پی منصوبے کے تحت مالی سال 2020-21 سے اب تک کے۔

الیکٹرک نے 530,1 سے زائد ملٹی اسٹوری بس بارز )ایم ایس بی بی( کو تبدیل کیا ہے۔

سیدہ راحیلہ نے سامعین کو تکنیکی انفرااسٹرکچر کی اَپ گریڈیشن کے عالوہ کے الیکٹرک کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا،

جنہوں نے عوام کی حفاظت اور تحفظ کو ممکن بنانے میں مدد کی۔ انہوں نے کے ای کے روشنی باجی پروگرام کے بارے میں

کے طور پر کراچی کے گنجان آباد عالقوں میں 000,463 ambassadors safety بھی بتایا، جس کے تحت خواتین نے

گھرانوں تک پہنچ کر انہیں بجلی کے محفوظ استعمال کے بارے میں آگاہ کیا۔ مزید برآں سیدہ راحیلہ نے سامعین کو روایتی اور

ڈیجیٹل میڈیا فورمز کے ساتھ ساتھ عوامی رابطے کے ذریعے حفاظت کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی کے۔ الیکٹرک

کی مسلسل کاوشوں سے آگاہ کیا۔

سیدہ راحیلہ کے بعد عزیز الرحمن بزدار۔ ہیڈ آف اناالئسز اینڈ کوالٹی ایشورنس ٹرانسمیشن کے ای اور سید محمد طیب۔ لیڈ۔ایم وی

اینڈ ایل وی الئنر ایسٹس نیٹ ورک انجینئرنگ۔ پی اینڈ ای کے۔ الیکٹرک نے اپنے خطاب میں کے ای کے ٹرانسمشن اور

ٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے تکنیکی معلومات فراہم کیں۔

ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی حفاظت کیلئے اُ

سہیل احمد کے اختتامی کلمات کے ساتھ یہ معلوماتی سیشن اختتام پذیر ہوا۔

کے الیکٹرک کا تعارف

کے۔ الیکٹرک )کے ای( ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام پاکستان بننے سے قبل 1913 میں کے ای ایس سی کے طور پر

عمل میں آیا۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے، جو

کراچی اور اس کے ملحقہ عالقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر عالقے کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 4.66 فیصد حصص

پاکستان اسٹاک ایکسچینج )پی ایس ایکس( میں لسٹڈ ہیں اور کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم

ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ )ہولڈنگ( اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل

فنڈ )آئی جی سی ایف( شامل ہیں۔ کے۔ الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 36.24 فیصد حصص ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی