محمد نوشاد کھوکھر نے سہارا نیوز پاکستان کے ساتھ بات جیت کرتے ہوئے نام نہاد پاکستانی جمہوریت کا بدنما چہرہ سامنے لایا۔۔۔انکا مزید کہنا تھا کہ آج کل کی سیاست جمیوریت نہیں بلکہ مجبوریت رائج ہے۔

 

محمد نوشاد کھوکھر نے سہارا نیوز پاکستان کے ساتھ بات جیت کرتے ہوئے نام نہاد پاکستانی جمہوریت کا بدنما چہرہ سامنے لایا۔۔۔انکا مزید کہنا تھا کہ آج کل کی سیاست جمیوریت نہیں بلکہ مجبوریت رائج ہے۔


  حقیقی جمہوریت اور اُس کے تقاضے

 جمہوریت اُس نظام کو کہتے ہیں جس میں محکوم اپنے حکمرانوں کو اور ووٹر اپنے نمائندوں کو کنٹرول کر سکیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی جمہوریت کیا ہے؟ حقیقی جمہوریت وہ ہوتی ہے جس میں ووٹروں کا اِختیار نمائندگان کے اوپر ہو۔ کیا ہمارے ملک میں محکوم عوام اپنے حکمرانوں اور نمائندوں پر کنٹرول رکھتی ہے؟ آپ کا جواب نفی میںہوگا۔ سو یہ نظام جمہوریت نہیں ہے۔ فقط انتخابات کا ڈھونگ رچانے کا نام جمہوریت نہیں ہے۔ آج کی دنیا میں جمہوریت کی تعریف بدل چکی ہے۔ لوگوں کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔ قومی ادارے اندھیرے سے نکلیں، اہل فکر و نظر اندھیرے سے نکلیں، اَینکرز اور لکھنے والے غور کریں۔ جمہوریت کے لیے تین بنیادی شرائط ہیں:


 شہریوں کا اندازِ نظر جمہوری ہو۔

 طریقہ کار جمہوری ہو۔

 طرزِ حکمرانی جمہوری ہو۔

 پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت ہے۔ آج جمہوریت پر لکھنے والے اس پر متفق ہیں کہ جس ملک میں غربت انتہا درجے کی ہو، ناخواندگی کی شرح یعنی جہالت انتہا درجے کی ہو اور سماجی عدمِ تحفظ انتہا درجے کا ہو؛ اُس ملک میں عوام جمہوری نہیں ہوتے اور ان کا فیصلہ کبھی جمہوری فیصلہ نہیں ہوتا۔ ہمارے انتخابات کسی لحاظ سے جمہوری انتخابات نہیں ہیں، ہمارا process جمہوری نہیں، ہماری حکومت بھی جمہوری نہیں ہے کیونکہ جمہوریت کے لئے شرط ہے کہ rule of law یعنی قانون کی حکمرانی ہو۔ جس میں صدر، وزیر اَعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ، ایم این اے، ایم پی اے اور جملہ افسران کے تحفظات کا کوئی قانون نہ ہو اور آئین طاقت ور ہو، مگریہاں قانون کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ شخصیات طاقت ور ہیں۔ ہمارے ہاں طاقت یا طاقت ور کا قانون نافذ ہے۔ جس ملک میںعوام اور طاقت ور طبقے کے درمیان قانون برابر نہیں اس ملک کے نظام کو جمہوریت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔


 پھرجمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ institutions یعنی قومی ادارے مضبوط ہوں۔ اِس ملک میں نہ ریاستی ادارے مضبوط ہیں اور نہ سیاسی جماعتوں کے اندر ادارے ہیں۔


 جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ مؤاخذہ بطور نظام قائم ہو مگر ملک تو ایک طرف ہمارے ہاں خود سیاسی جماعتوں کے اندر اپنے لیڈر کے مؤاخذے کاکوئی تصور نہیں۔ چنانچہ جہاں مؤاخذہ نہ ہو اس نظام کو جمہوری نظام نہیں کہا جاسکتا۔؟

Please Click Here 👉 Twitter 

ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی