اسلاموفوبیا کے مسئلے پر بھی مل کر کام کرنے کے ضرورت ہے۔بلاول بھٹو زرداری

 



 وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے دہشت گردی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف لڑنے کا تجربہ ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے تجربے سے مزید سیکھنے کی ضرورت ہے، اسی طرح ہمیں نفرت، تقسیم، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف شراکت قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے، اسی طرح ہمیں اسلاموفوبیا کے مسئلے پر بھی مل کر کام کرنے کے ضرورت ہے۔


بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم امید کی سیاست کرکے نفرت کی سیاست کو ختم کریں گے، اور میں پُرامید ہوں کہ ہم سیاسی چینلجز سے نبرد آزما ہوں گے، اپنی جمہوریتوں کو مضبوط کریں گے، جس کے بعد معاشی چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔


 انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت (ایم او یو) پر دستخط کیا ہے، تاکہ مشترکہ وزارتی کمیشن قائم کیا جاسکے، جس کے بعد دو طرفہ تعلقات کو وسعت دی جاسکے۔


 ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق اور انہیں بااختیار بنانا ہمارے لیے نہایت اہم ہے، یہ انڈونیشیا کی حکومت کی وزیر خارجہ کی سربراہی میں اولین ترجیح ہے۔


 بلاول بھٹو نے کہا کہ میں بالی میں صرف ڈیموکریٹک فورم میں شرکت کرنے نہیں آیا بلکہ سائیڈ لائن اجلاسوں میں ’ویمن امپاورمنٹ‘ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کروں گا۔


 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا پہلا مسلمان ملک ہے، جس کی وزیر اعظم ایک خاتون وزیراعظم بنی تھیں، ہم نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق اور انہیں بااختیار بنانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔



 ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈونیشیا اور پاکستان کو دو طرفہ تعاون کو مزید وسیع کرنا چاہیے، دنیا کا سب سے بڑا اور دوسرا بڑا مسلم ممالک کو دو طرفہ تعلقات اور معاشی تعلقات کے حوالے سے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے، ہمیں کسی بھی معاملے پر ایک ساتھ کام کرنا چاہیے۔


 انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف معاشی تعلقات بلکہ لوگوں کے لوگوں کے ساتھ رابطے کو بڑھانے کے حوالے سے راستے تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔


 ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح پاکستان اور انڈونیشیا کو عالمی فورمز جیسا کے او آئی سی، آسیان فورم میں بھی رابطوں کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔


 افغانستان میں پاکستان ناظم الامور پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر کی سربراہی میں وفد نے افغانستان کا دورہ کیا تھا، جو تمام مسائل کے حوالے سے اچھا دورہ ثابت ہوا تھا، ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا ہے، کوئی نہیں چاہتا ہے کہ افغانستان دہشت گردی کا لانچنگ پیڈ بن جائے۔


 پُرامن، خوشحال اور ترقی کرتا افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں

 ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت سیکیورٹی فراہم کرے گی اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گی، یہ امن اور خوشحالی کے لیے بنیادی ضرورت ہے، اور ہم سب پُرامن، خوشحال اور ترقی کرتا افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں۔


 بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے، اور ہمیشہ رہے گا، میرے ملک کا مفاد ہے کہ افغانستان مستحکم، پُرامن اور خوشحال ملک بنے، اگر یہ چیزیں ہوتی ہیں کہ مجھے بڑے پیمانے پر ہجرت کے حوالے سے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، اسی طرح دہشت گردی سے منسلک مسائل پر بھی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔



 ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے میرے ملک کے لوگوں اور افغانیوں کے لیے معاشی مواقع میسر آئیں گے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی