انڈیا میں پہلی بار لیتھیم کے اہم ذخائر دریافت | لیتھیم ایک نایاب معدنیات ہے | سہارا نیوز پاکستان

 


انڈیا میں پہلی بار لیتھیم کے اہم ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو کہ اس ملک کے ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے منصوبوں اور الیکٹرک گاڑیوں کی کوشش کے لیے اچھا اشارہ ہے۔ | سہارا نیوز پاکستان آن لائن 


لیتھیم ایک نایاب معدنیات ہے جو انتہائی ری ایکٹیو، ہلکا اور ایک چھوٹی جگہ میں توانائی کی بڑی مقدار کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ تمام خوبیاں اسے بیٹریوں میں استعمال کے لیے مثالی مواد بناتی ہیں۔


عالمی سطح پر لیتھیم کی مانگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ دنیا کے کئی ممالک کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ اس لیے توانائی کے ذخائر اہمیت رکھتے ہیں۔


انڈیا اب تک لیتھیم سمیت نکل اور کوبالٹ جیسی اہم معدنیات کے لیے غیر ملکی رسد پر انحصار کرتا رہا ہے کیوں کہ وہ توانائی ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجی اور الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ کو بڑھانے کے اپنے پر عزم منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔


جمعرات کو انڈیا کی مرکزی حکومت نے اعلان کیا کہ انہیں دہلی کے زیر انتظام متنازع شمالی خطے جموں اور کشمیر کے ریاسی ضلع میں 59 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر ملے ہیں۔


وزارت معدنیات کے سیکرٹری وویک بھردواج نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’ملک میں پہلی بار لیتھیم کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور وہ بھی جموں و کشمیر میں۔‘


اسے مودی حکومت کے انڈیا کو خود انحصار ملک بنانے کے نعرے ’آتما نبھار‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بھردواج نے کہا کہ اس اہم معدنیات کی دریافت سے موبائل فون اور شمسی توانائی پینل سمیت متعدد آلات کے لیے بیٹریوں کی پیداوار میں مدد ملے گی۔


حال ہی میں انڈیا نے توانائی ذخیرہ کرنے کے قومی مشن کے لیے اہم معدنیات کی تحقیق اور ترقی کے لیے ایک بڑا اقدام شروع کیا جس کا مقصد اگلی نسل کی توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے جس میں لیتھیم کا استعمال بھی شامل ہے۔


حکومت نے ملک میں لیتھیم کی پیداوار کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی۔


بھردواج نے اخبار منٹ بزنس کو بتایا کہ ’ہم نے اپنی تلاش کے اقدامات کو اہم اور سٹریٹجک معدنیات کی طرف موڑ دیا ہے اور یہ دریافت ہماری کوششوں کا ثبوت ہے۔‘


ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کا ایک اہم ذخیرہ عالمی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں خود کو ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر پیش کرنے کے منصوبوں کو فروغ دے سکتا ہے۔


تاہم نئے دریافت ہونے والے لیتھیم کو استعمال میں آنے میں ایک طویل عمل درکار ہوگا۔


انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کے سینئر پالیسی مشیر سدھارتھ گوئل کہتے ہیں: ’انڈیا کے پہلے لیتھیم ذخائر کی دریافت انڈیا کی انرجی سکیورٹی اور الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے عزائم کے لیے ایک مثبت نشانی ہے۔‘


تاہم ان کے بقول: ’بین الاقوامی تجربہ بتاتا ہے کہ ماحول کے مطابق کان کی تیاری میں 10 سال یا اس سے زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ قلیل مدت میں انڈیا کو اب بھی اپنی 2030 کی ماحول دوست توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کے اہداف کے لیے اس اہم معدنیات کے حصول کے لیے حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Welcome To Sahara News Pakistan
Let Us Know Your Valuable Feedback Thanks.

جدید تر اس سے پرانی